سُوْرَةُ الْفَتْح حاشیہ نمبر :16

16 ۔ بعض مفسرین جے تُعَزِّ رُوْہُ اور تُوَقِّرُوْہُ کی ضمیروں کا مرجع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اور تُسَبِّحُوہُ کی ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ کو قرار دیا ہے۔ یعنی ان کے نزدیک آیت کا مطلب یہ ہے کہ ’’ تم رسول کا ساتھ دو اور اس کی تعظیم و توقیر کرو، اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو‘‘۔ لیکن ایک ہی سلسلہ کلام میں ضمیروں کے دو الگ الگ مرجع قرار دینا، جبکہ اس کے لیے کوئی قرینہ موجود نہیں ہے، درست نہیں معلوم ہوتا ۔ اسی لیے مفسرین کے ایک دوسرے گروہ نے تمام ضمیروں کا مرجع اللہ تعالیٰ ہی کو قرار دیا ہے اور ان کے نزدیک عبارت کا مطلب یہ ہے کہ ’’ تم اللہ کا ساتھ دو، اسکی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہے‘‘۔
صبح و شام تسبیح کرنےسے مراد صرف صبح و شام ہی نہیں بلکہ ہمہ وقت تسبیح کرتے رہنا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ فلاں بات کا شہرہ مشرق و مغرب میں پھیلا ہوا ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ صرف مشرق اور مغرب کے لوگ اس بات کو جانتے ہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ساری دنیا میں اس کا چرچا ہو رہا ہے۔