سُوْرَةُ الْفَتْح حاشیہ نمبر :17

17 ۔ اشارہ ہے اس بیعت کی طرف جو مکہ معظمہ میں حضرت عثمانؓ کے شہید ہو جانے کی خبر سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام سے حدیبیہ کے مقام پرلی تھی ۔ بعض روایات کی رو سے یہ بیعت علیٰ الموت تھی، اور بعض روایات کے مطابق بیعت اس بات پر لی گئی تھی کہ ہم میدان جنگ سے پیٹھ نہ پھیریں گے۔ پہلی بات حضرت سلمہ بن اکوَع سے مروی ہے، اور دوسرے حضرات ابن عمر ، جابر بن عبداللہ اور معقِل بن یسار سے۔ مآل دونوں کا ایک ہی ہے۔ صحابہ نے رسول پاکؐ کے ہاتھ پر بیعت اس بات کی کی تھی کہ حضرت عثمانؓ کی شہادت کا معاملہ اگر صحیح ثابت ہوا تو وہ سب یہیں اور اسی وقت قریش سے نمٹ لیں گے خواہ نتیجہ میں وہ سب کٹ ہی کیوں نہ مریں۔ اس موقع پر چونکہ یہ امر ابھی یقینی نہیں تھا کہ حضرت عثمان واقعی شہید ہو چکے ہیں یا زندہ ہیں ، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی طرف سے خود اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر رکھ کر بیعت میں شریک فرمایاس ۔ حضورؐ کا ان کی طرف سے خود بیعت کرنا لازماً یہ معنی رکھتا ہے کہ حضور کو ان پر پوری طرح یہ اعتماد تھا کہ اگر وہ موجود ہوتے تو یقیناً بیعت کرتے۔