سُوْرَةُ الْفَتْح حاشیہ نمبر :19

19 ۔ اس مقام پر ایک لطیف نکتہ نگاہ میں رہنا چاہیے۔ عربی زبان کے عام قاعدے کی رو سے یہاں عٰھَدَعَلَیْہِ اللہَ پڑھا جانا چاہیے تھا، لیکن اس عام قاعدے سے ہٹ کر اس جگہ عَلَیْہُ اللہَ پڑھا جاتا ہے۔ علامہ آلوسی نے اس غیر معمولی اِعراب کے دو وجوہ بیان کیے ہیں ۔ ایک یہ کہ اس خاص موقع پر اس ذات کی بزرگی اور جلالت شان کا اظہار مقصود ہے جو کے ساتھ یہ عہد استوار کیا جا رہا تھا اس لیے یہاں عَلَیْہِ کے بجاۓ عَلَیْہُ ہی زیادہ مناسب ہے۔ دوسرے یہ کہ عَلَیْہِ میں ’’ہ‘‘ دراصل ھُوَ کی قائم مقام ہے اور اس کا اصلی اعراب پیش ہی تھا نہ کہ زیر ۔ لہٰذا یہاں اس کے ٓسلی اعراب کو باقی رکھنا وفاۓ عہد کے مضمون سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔