سُوْرَةُ النَّبَا حاشیہ نمبر :11

11۔ زمین پر بارش کے انتظام اور نباتات کی روئیدگی میں اللہ تعالی کی قدرت اور حکمت کے جو جو حیرت انگیز کمالات کار فرماہیں ان پر تفصیل کے ساتھ تفہیم القرآن کے حسب ذیل مقامات پر روشنی ڈالی گئی ہے: جلد دوم، النحل حاشیہ 53 الف۔ جلد سوم، المومنون، حاشیہ 17۔ الشعراء، حاشیہ 5۔ الروم حاشیہ 35۔ جلد چہارم ، فاطر، حاشیہ 19۔ یٰسین، حاشیہ 29۔ المومن، حاشیہ 20۔ الزخرف، حواشی 10۔11۔ جلد پنجم، الواقعہ، حواشی 28 تا 30۔
ان آیات میں پے درپے بہت سے آثار و شواہد کو پیش کر کے قیامت اور آخرت کے منکرین کو یہ بتایا گیا ہے کہ اگر تم آنکھیں کھول کر زمین اور پہاڑوں اور خود اپنی پیدائش اور اپنی نیند اور بیداری اور روز و شب کے اس انتظام کو دیکھو، کائنات کے بندھے ہوئے نظام اور آسمان کے چمکتے ہوئےسورج کو دیکھو، بادلوں سے برسنے والی بارش اور اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو د یکھو ، تو تمہیں دو باتیں ان میں نمایاں نظر آئیں گی۔ ایک یہ کہ یہ سب کچھ ایک زبردست قدرت کے بغیر نہ وجود میں آ سکتا ہے، نہ اس باقاعدگی کے ساتھ جاری رہ سکتا ہے۔ دوسرے یہ کہ ان میں سے ہر چیز کے اندر ایک عظیم حکمت کام کر رہی ہے اور کوئی کام بھی بے مقصد نہیں ہو رہا ہے۔ اب یہ بات صرف ایک نادان ہی کہہ سکتا ہے کہ جو قدرت ان ساری چیزوں کو وجود میں لانے پر قادر ہے وہ انہیں فنا کر دینے اور دوبارہ کسی اور صورت میں پیدا کر دینے پر قادر نہیں ہے۔ اور یہ بات بھی صرف ایک بے عقل ہی کہہ سکتا ہے کہ جس حکیم نے اس کائنات میں کوئی کام بھی بے مقصد نہیں کیا ہے اس نے اپنی دنیا میں انسان کو سمجھ بوجھ ، خیر و شر کی تمیز، اطاعت و عصیان کی آزادی ، اور اپنی بے شمار مخلوقات پر تصرف کے اختیارات بے مقصد ہی دے ڈالے ہیں، انسان اس کی دی ہوئی چیزوں کو اچھی طرح استعمال کرے یا بری طرح، دونوں صورتوں میں اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا، کوئی بھلائیاں کرتے کرتے مر جائے تو بھی مٹی میں مل کر ختم ہو جائے گا اور برائیاں کرتے کرتے مر جائے تو بھی مٹی ہی میں مل کر ختم ہو جائے گا، نہ بھلے کو اس کی بھلائی کا کوئی اجر ملے گا، نہ برے سے اس کی برائی پر کوئی باز پرس ہو گی۔ زندگی بعد موت اور قیامت و آخرت پر یہی دلائل ہیں جو جگہ جگہ قرآن مجید میں بیان کیے گئے ہیں۔ مثال کے طورپر حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: تفہیم القرآن، جلد دوم، الرعد، حاشیہ 7۔ جلد سوم، الحج، حاشیہ 9۔ الروم، حاشیہ، 6۔ جلد چہارم، سبا، حواشی 10 ،12۔ الصافات، حواشی 8۔9)۔