سُوْرَةُ الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :7

7۔ حاکم نے حضرت سعدؓ بن ابی وقاص سے اور ابن م ردویہ نے حضرت عبداللہ ؓ بن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ قرآن کے الفاظ کو اس خوف سے دہراتے جاتے تھے کہ کہیں بھول نہ جائیں۔ مجاہد اور کلبی کہتے ہیں کہ جبریل وحی سنا کر فارغ نہ ہوتے تھے کہ حضورؐ بھول جانے کے اندیشے سے ابتدائی حصہ دہرانے لگتے تھے۔ اسی بنا پر ا للہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ اطمینان دلایا کہ وحی کے ن زول کے وقت آپ خاموشی سے سنتے رہیں، ہم آپ کو ا سے پڑھوا دیں گے اور وہ ہمیشہ کے لیے آپ کو یاد ہو جائے گی، اس بات کا کوئی اندیشہ آپ نہ کریں کہ اس کا کوئی لفظ بھی آپ بھول جائیں گے۔ یہ تیسرا موقع ہے جہاں رسول اللہ ﷺ کو وحی اخذ کرنے کا طریقہ سکھایا گیا ہے۔ اس سے پہلے کے دو مواقع سورہ طٰہٰ آیت 114۔ اور سورہ قیامہ آیات 16 تا 19 میں گزر چکے ہیں۔ اس آیت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قرآن جس طرح معجزے کے طور پر آنحضور ﷺ پر نازل کیا گیا تھا اسی طرح معجزے کے طور پر ہی اس کا لفظ لفظ آپ کے حافظے میں محفوظ بھی کر دیا گیا تھا اور اس بات کا کوئی امکان باقی نہیں رہنے دیا گیا تھا کہ آپ اس میں سے کوئی چیز بھول جائیں، یا اس کے کسی لفظ کی جگہ کوئی دوسرا ہم معنی لفظ آپ کی زبان مبارک سے ادا ہو جائے۔