سُوْرَةُ الْفَجْر حاشیہ نمبر :3
3۔ عادِ ارم سے مراد وہ قدیم قومِ عاد ہے جسے قرآن مجید اور تاریخ عرب میں عادِ اولی کا نام دیا گیا ہے ۔ سورہ نجم میں فرمایا گیا ہے کہ و انہ اھلک عاد الاولی۔ (آیت 50) ‘‘اور یہ کہ اس نے قدیم قوم عاد کو ہلا ک کیا’’، یعنی اس قوم عاد کو جس کی طرف حضرت ہودؑ بھیجے گئے تھے اور جس پر عذاب نازل ہوا تھا۔ اس کے مقابلہ میں تاریخ عرب اس قوم کے ان لوگوں کو جو عذاب سے بچ کر بعد میں پھلے پھولے تھے عادِ اخری کے نام سے یاد کرتی ہے۔ قدیم قوم عاد کو عاد ارم اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ سامی نسل کی اس شاخ سے تعلق رکھتے تھے جو ارم بن سام بن نوح علیہ السلام سے چلی تھی۔ اسی شاخ کی کئی دوسری ضمنی شاخیں تاریخ میں مشہور ہیں جن میں سے ایک ثمود ہیں جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے اور دوسرے آرامی (Aramaeans) ہیں جو ابتداءً شام کے شمالی علاقوں میں آباد تھے اور جن کی زبان آرامی (Aramaic) سامی زبانوں میں بڑا اہم مقام رکھتی ہے۔ |