بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَ الۡفَجۡرِ ۙ﴿۱﴾ وَ لَیَالٍ عَشۡرٍ ۙ﴿۲﴾ وَّ الشَّفۡعِ وَ الۡوَتۡرِ ۙ﴿۳﴾ وَ الَّیۡلِ اِذَا یَسۡرِ ۚ﴿۴﴾ ہَلۡ فِیۡ ذٰلِکَ قَسَمٌ لِّذِیۡ حِجۡرٍ ؕ﴿۵﴾ اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ ۪ۙ﴿۶﴾ اِرَمَ ذَاتِ الۡعِمَادِ ۪ۙ﴿۷﴾ الَّتِیۡ لَمۡ یُخۡلَقۡ مِثۡلُہَا فِی الۡبِلَادِ ۪ۙ﴿۸﴾ وَ ثَمُوۡدَ الَّذِیۡنَ جَابُوا الصَّخۡرَ بِالۡوَادِ ۪ۙ﴿۹﴾ وَ فِرۡعَوۡنَ ذِی الۡاَوۡتَادِ ﴿۪ۙ۱۰﴾ الَّذِیۡنَ طَغَوۡا فِی الۡبِلَادِ ﴿۪ۙ۱۱﴾ فَاَکۡثَرُوۡا فِیۡہَا الۡفَسَادَ ﴿۪ۙ۱۲﴾ فَصَبَّ عَلَیۡہِمۡ رَبُّکَ سَوۡطَ عَذَابٍ ﴿ۚۙ۱۳﴾ اِنَّ رَبَّکَ لَبِالۡمِرۡصَادِ ﴿ؕ۱۴﴾ فَاَمَّا الۡاِنۡسَانُ اِذَا مَا ابۡتَلٰىہُ رَبُّہٗ فَاَکۡرَمَہٗ وَ نَعَّمَہٗ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ رَبِّیۡۤ اَکۡرَمَنِ ﴿ؕ۱۵﴾ وَ اَمَّاۤ اِذَا مَا ابۡتَلٰىہُ فَقَدَرَ عَلَیۡہِ رِزۡقَہٗ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ رَبِّیۡۤ اَہَانَنِ ﴿ۚ۱۶﴾ کَلَّا بَلۡ لَّا تُکۡرِمُوۡنَ الۡیَتِیۡمَ ﴿ۙ۱۷﴾ وَ لَا تَحٰٓضُّوۡنَ عَلٰی طَعَامِ الۡمِسۡکِیۡنِ ﴿ۙ۱۸﴾ وَ تَاۡکُلُوۡنَ التُّرَاثَ اَکۡلًا لَّمًّا ﴿ۙ۱۹﴾ وَّ تُحِبُّوۡنَ الۡمَالَ حُبًّا جَمًّا ﴿ؕ۲۰﴾ کَلَّاۤ اِذَا دُکَّتِ الۡاَرۡضُ دَکًّا دَکًّا ﴿ۙ۲۱﴾ وَّ جَآءَ رَبُّکَ وَ الۡمَلَکُ صَفًّا صَفًّا ﴿ۚ۲۲﴾ وَ جِایۡٓءَ یَوۡمَئِذٍۭ بِجَہَنَّمَ ۬ۙ یَوۡمَئِذٍ یَّتَذَکَّرُ الۡاِنۡسَانُ وَ اَنّٰی لَہُ الذِّکۡرٰی ﴿ؕ۲۳﴾ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ قَدَّمۡتُ لِحَیَاتِیۡ ﴿ۚ۲۴﴾ فَیَوۡمَئِذٍ لَّا یُعَذِّبُ عَذَابَہٗۤ اَحَدٌ ﴿ۙ۲۵﴾ وَّ لَا یُوۡثِقُ وَ ثَاقَہٗۤ اَحَدٌ ﴿ؕ۲۶﴾ یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ ﴿٭ۖ۲۷﴾ ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً ﴿ۚ۲۸﴾ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ ﴿ۙ۲۹﴾ وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ ﴿٪۳۰﴾

 

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

قسم ہے فجر کی، اور دس راتوں کی ، اور جُفت اور طاق کی ، اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہو رہی ہو۔ کیا اِس میں کسی صاحب ِ عقل کے لیے کوئی قسم ہے1؟
تم نے2 دیکھا نہیں کہ تمہارے ربّ نے کیا برتاوٴ کیا اُونچے ستونوں والے عادِ اِرَم 3 کے ساتھ ، جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی4؟ اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں5؟ اور میخوں والے فرعون6 کے ساتھ؟ یہ وہ لوگ جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی اور ان میں بہت فساد پھیلا تھا۔ آخر کار تمہارے ربّ نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا ربّ گھات لگائے ہوئے ہے7۔
مگر 8انسان کا حال یہ ہے کہ اس کا ربّ جب اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے ربّ نے مجھے عزت دار بنا دیا۔ اور جب وہ اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُس کا رزق اُس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے میرے ربّ نے مجھے ذلیل 9کر دیا۔ ہرگز نہیں10، بلکہ تم یتیم سے عزّت کا سلوک نہیں کرتے11 اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دُوسرے کو نہیں اُکساتے12، اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو13، اور مال کی محبت میں بُری طرح گرفتار ہو14۔ ہرگز نہیں15، جب زمین پے در پے کوُٹ کوُٹ کر ریگ زار بنا دی جائے گی، اور تمہارا ربّ جلوہ فرما ہوگا 16 اِس حال میں کہ فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے، اور جہنّم اُس روز سامنے لے آئی جائے گی، اُس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت اُس کے سمجھنے کا کیا حاصل17 ؟ وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اِس زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا! پھر اُس دن اللہ جو عذاب دے گا ویسا عذاب دینے والا کوئی نہیں، اور اللہ جیساباندھے گا ویسا باندھنے والا کوئی نہیں۔
﴿دُوسری طرف ارشاد ہوگا﴾ اے نفسِ مطمئن18، چل اپنے ربّ کی طرف19 اِس حال میں کہ تُو ﴿اپنے انجامِ نیک سے﴾ خوش﴿ اور اپنے ربّ کے نزدیک﴾ پسندیدہ ہے۔ شامل ہو جا میرے ﴿نیک﴾ بندوں میں اور داخل ہو جا میری جنّت میں۔ ؏١